ہمیشہ کے لیے کسی بھی ویب سائیٹ کی بولتی بند کریں



رواں سال کے آغاز سے گوگل نے اپنے مشہور زمانہ ویب براؤزرکروم کے لیے اپڈیٹس کا آغاز کیا تھا جو نت نئی خصوصیات کی حامل ہیں، جن میں ایسی ویب سائٹس کو مستقل طور پر خاموش کرنے کی صلاحیت بھی ہے جہاں آپ جب بھی جائیں، کوئی نہ کوئی وڈیو، یا آڈیو، خود بخود چل پڑتی ہے اور دماغ خراب کرتی ہے۔
عام طور پر گوگل کروم اپڈیٹس میں بگ فکس کیے جاتے ہیں یا پھر سکیورٹی کے حوالے سے دیگر ضروری بہتریاں ہوتی ہیں یعنی ہمیں اپنی روزمرہ براؤزنگ میں شاید ہی کبھی کوئی فرق محسوس ہوتا ہو۔ لیکن اب کروم ایسی واضح خصوصیات کے اضافے کررہا ہے جن میں سے ایک یہ بھی ہے۔
کروم صارفین اب کسی بھی ٹیب پر رائٹ کلک کرکے “Mute Site” پر کلک کرکے یقینی بنا سکتے ہیں کہ اب یہ سائٹ ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی ہے۔ آپ ایڈریس بار کے انتہائی بائیں جانب آخر میں موجود پیڈلاک پر کلک کرکے نیچے "Sound” میں جاکر اور "Block” کو بھی منتخب کر سکتے ہیں۔ تجربے کے دوران پایا گیا کہ سائٹ incognito موڈ میں بھی کھولی جائے تو اس کی آواز بند ہی رہتی ہے جس کا مطلب صرف کیشے کلین کرنے سے ہی سائٹ کے بارے میں کروم کی یادداشت ختم ہوگی، ورنہ اس کی بولتی بند ہی رہے گی۔ ہاں! اگر آپ درمیان میں اس ویب سائٹ سے آواز سننا چاہتے ہیں تو آپ ٹیب پر رائٹ کلک کرکے "Unmute site” کر سکتے ہیں۔
ماضی میں "Mute tab” ایک عارضی حل تھا یعنی کہ جب تک ٹیب کھلا ہوا ہے تب تک تو ایسا ہوتا تھا لیکن جیسے ہی آپ دوبارہ ویب سائٹ پر جائیں، یہ ایک مرتبہ پھر تنگ کرنا شروع ہو جاتی تھی۔ یوں صارف کو ہر مرتبہ سائٹ کو mute کرنا پڑتا تھا۔
ویسے تو کروم خودکار طور پر اپڈیٹ ہوتا ہے لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو جلدی سے کروم اپڈیٹ کریں اور اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔

Share:

تاریخ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے موبائل فونز

اگر ہم تاریخ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے فونز کی فہرست تیار کریں تو آپ کے خیال میں اس میں کون کون سے فونز شامل ہوں گے؟ جن فونز کے بارے میں آپ سوچ رہے ہیں، وہ تو بالکل بھی نہیں ہیں جیسا کہ سام سنگ کی گلیکسی ایس سیریز اور نوٹ سیریز کا کوئی فون وغیرہ بلکہ کوئی ایک بھی اینڈرائيڈ فون اس فہرست کا حصہ نہیں ہے۔ لیکن اس سے بھی بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ نوکیا کے کئی فیچر فونز اس فہرست کا حصہ ہیں اور سام سنگ، موٹورولا اور ایپل کی بھی پرانی ڈیوائسز بھی اس میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں تاریخ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے کا اعزاز کن فونز کو حاصل ہوا ہے۔

10۔ موٹورولا ریزر وی3 – فروخت: 130 ملین سے زیادہ


موٹورولا ریزر وی3 اپنے زمانے کا شاہکار تھا۔ اس کا خوبصورت ڈیزائن صارف کو سب سے الگ اور سب سے جدا کر دیتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ یہ اپنے زمانے کا کامیاب ترین فون بنا۔ نہ صرف یہ تاریخ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے ٹاپ 10 فونز میں شامل ہے بلکہ یہ فلپ فونز میں بھی سب سے زیادہ معروف ہے۔ ریزر وی3 کا مقابلہ آج کے کسی فون سے تو نہیں کیا جا سکتا لیکن اپنے دنوں میں یہ ایک بہترین فون تھا۔

9۔ نوکیا 2600 – فروخت: 135 ملین سے زیادہ


2004ء میں جاری کیا جانے والے نوکیا 2600 میں تو زیادہ کچھ تو نہیں تھا، کم از کم آج کے معیارات کے لحاظ سے تو کچھ بھی نہیں لیکن یہ سادہ اور مضبوط ڈیوائس بہت مقبول ہوئی۔ ڈیڑھ انچ کا ڈسپلے رکھنے والے اس فون میں نہ ہی کیمرا تھا، نہ بلوٹوتھ اور نہ ہی کوئی اور کام کا فیچر لیکن اس کی زبردست بیٹری لائف اور کم قیمت اس کی مقبولیت کا اصل راز تھا۔

8۔ سام سنگ ای1100 – فروخت: 150 ملین سے زیادہ


نوکیا 2600 کی طرح سام سنگ ای1100 بھی مضبوط فون تھا جس کی بیٹری لائف جاندار تھی، پورے 13 دن کا اسٹینڈبائے ٹائم۔ 2009ء میں آنے والا یہ فون دنیا بھر میں دستیابی اور کم قیمت کی وجہ سے مشہور ہوا۔ 1 اعشاریہ 52 انچ ڈسپلے کے ساتھ اس میں 1 ایم بی کی انٹرنل اسٹوریج تھی۔ جی ہاں! ہم نے غلط نہيں لکھا، یہ 1 ایم بی ہی ہے، اور ساتھ ہی اس میں فلیش لائٹ بھی تھی تاکہ اندھیرے میں کام آ سکے۔

7۔ نوکیا 5230 – فروخت: 150 ملین سے زیادہ


نوکیا 5230 ایک ابتدائی سطح کا اسمارٹ فون تھا جس میں 3.2 انچ کی ٹچ اسکرین تھی، یہ سمبیئن آپریٹنگ سسٹم چلاتا تھا اور 3 جی کنیکٹیوٹی بھی رکھتا تھا۔ اس میں جی پی ایس، 2 میگاپکسل کیمرا اور 128 ایم بی کی ریم تھی۔ یہ ڈیوائس وائی فائی نہيں رکھتی تھی لیکن 2009ء میں وائی فائی اتنا مقبول بھی نہیں تھا۔

6۔ نوکیا 6600 – فروخت: 150 ملین سے زیادہ


اس فون کے انوکھے ڈیزائن نے ہی اسے خاص بنایا۔ خود دیکھیں، یا تو دیکھتے ہی آپ کو پسند آ جائے گا یا آپ کو نفرت ہو جائے گی۔ لیکن اپنے زمانے میں یہ زیادہ تر لوگوں کو پسند آیا اور اس کا ہی نتیجہ تھا کہ یہ دنیا بھر میں 150 ملین سے زیادہ فروخت ہوا۔ جب 2003ء میں نوکیا 6600 آیا تھا تو یہ جدید ترین فون تھا، 2 اعشاریہ 1 انچ کا ڈسپلے، ایک بنیادی کیمرا اور 850 ملی ایمپیئر آور کی بیٹری۔ یہ مہنگا بھی بہت تھا، لگ بھگ 700 ڈالرز کا۔

5۔ نوکیا 1200 – فروخت: 150 ملین سے زیادہ


نوکیا 1200 کا سب سے بڑا فیچر تھا اس کی بڑی بیٹری، 7 گھنٹے کا ٹاک ٹائم اور 390 گھنٹوں کا اسٹینڈ بائے۔ اس میں فلیش لائٹ بھی تھی لیکن اس کے علاوہ فون میں کچھ خاص نہیں تھا۔ بس نوکیا نے اسے مضبوط اور سستا بنایا تھا۔ پھر اسے پھیلایا بھی دنیا بھر میں، شاید ہی کوئی ملک ایسا ہو جہاں یہ دستیاب نہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ نوکیا 1200 کے 150 ملین سے زیادہ یونٹس فروخت ہوئے آج یہ تاریخ کے پانچ مقبول ترین فونز میں سے ایک ہے۔

4۔ نوکیا 3210 – فروخت: 150 ملین سے زیادہ


نوکیا 3210 بہت پرانا فون ہے اور غالباً اس زمانے کا جب آپ نے فون استعمال کرنا بھی شروع نہ کیا ہوگا۔ یہ فون 1999ء میں لانچ کیا گیا تھا اور اس میں صرف کالز ہو سکتی تھی اور میسج بھیجے جا سکتے تھے۔ یہ اپنی مضبوطی، رنگوں کے آپشنز اور پرکشش صورت کی وجہ سے بہت زیادہ کامیاب ہوا۔ اس کا سب سے بہترین فیچر تھا اسنیک گیم، جس کی وجہ سے لوگ گھنٹوں اسکرین سے چمٹے رہتے تھے۔

3۔ آئی فون 6 اور 6+ – فروخت: 220 ملین سے زیادہ


2014ء میں جاری ہونے والا آئی فون 6 اور 6 پلس اس فہرست کے سب سے جدید فونز ہیں۔ ویسے تو ان کا مقابلہ جدید آئی او ایس اور اینڈرائيڈ ڈیوائسز سے نہیں کیا جا سکتا لیکن دراصل یہ 10 مقبول ترین موبائلز کی فہرست کے سب سے جدید فونز ہیں۔ ان کی کامیابی کی وجہ تھی ان کی 4.7 اور 5.5 انچ کی بڑی اسکرینیں، جبکہ ان سے پہلے آئی فون 5 میں صرف 4 انچ کی اسکرین تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آئی فون ابتدائی چند ماہ میں ہی اپنے پچھلے ماڈل سے تین مرتبہ زیادہ فروخت ہوگیا، جس کی ایک وجہ اس کا کم قیمت ہونا بھی تھا۔

2۔ نوکیا 1110 – فروخت: 250 ملین سے زیادہ


ہلکا، پھلکا، مضبوط اور سستا فون، نہ ہی کیمرا، نہ رنگین ڈسپلے، نہ نوکیا این70 جیسا خوبصورت ڈیزائن اور نہ ہی کچھ اور۔ اس کے باوجود 2005ء میں جاری ہونے والی یہ ڈیوائس فروخت میں سب کو پیچھے چھوڑ گئی۔ صرف کالز اور میسج کرنے اور اسنیک گیم کھیلنے والوں کے لیے یہ بہت ہی شاندار فون تھا۔

1۔ نوکیا 1100 – فروخت: 250 ملین سے زیادہ


تاریخ میں سب سے زيادہ فروخت ہونے والا فون تھا نوکیا 1100، جو یقیناً آپ نے بھی استعمال کیا ہوگا یا دیکھا ہوگا۔ 2003ء میں جاری ہونے والا یہ اسمارٹ فون سادہ سا تھا لیکن اس کے ڈیزائن نے اسے کافی مشہور کردیا۔ نوکیا کے فیچر فونز کی مقبولیت کا جو راز تھا، وہ سب کچھ اس میں تھا یعنی مضبوط و معیاری باڈی، پرکشش ڈیزائن اور کم قیمت۔ نوکیا کے وسیع نیٹ ورک نے اسے دنیا کے ہر خطے میں پہنچایا اور یوں تاریخ کا مقبول ترین فون بنا دیا۔
شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Share:

ایپس جو آپ کے فون کی خفیہ اسکرین ریکارڈنگ کر رہی ہیں


فیس بک کے مشہور عالم کیمرج اینالاٹیکا اسکینڈل کے بعد انٹرنیٹ خصوصاً اسمارٹ فون صارفین میں اپنی ذاتی معلومات کے تحفظ کے حوالے سے آگہی پیدا ہوئی ہے۔ اور اس ضمن میں آئے روز نئی تحقیق سامنے آ رہی ہے۔ ایسی ہی ایک تحقیق کے مطابق اسمارٹ فون میں نصب کئی ایپس فون کی اسکرین خفیہ طور پر ریکارڈ کر رہی ہیں۔
برطانیہ کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی سے منسلک تحقیق دانوں نے ایک سال پر مشتمل تحقیق کے بعد یہ دریافت کیا ہے کہ آپ کا اسمارٹ فون تو آپ کو نہیں "سن” رہا البتہ بیسیوں ایسی ایپس ہیں جو کہ آپ کے فون کی اسکرین کو خفیہ طور پر ریکارڈ کر کے آپ کی نگرانی کر رہی ہیں۔
تحقیق کے مطابق 9 ہزار سے زائد ایسی ایپس پائی گئیں جو کہ فون کے کیمرہ اور مائیکروفون تک رسائی رکھتی تھیں۔ البتہ ان ایپس نے سے فون کی آڈیو ریکارڈنگ کی بجائے اسکرین ریکارڈنگ کو خفیہ نگرانی کا محور بنایا ہے۔ اور وقتاً فوقتاً اسکرین شاٹ لے کر یا ویڈیو ریکارڈ کر کے مختلف سرورز پر بھجوا رہیں ہیں۔
اگر آپ اپنی معلومات کے تحفظ اور انٹرنیٹ سیکیورٹی کے حوالے سے حساس ہیں تو درج ذیل لنک پر جا ایسے تمام سرورز کی فہرست دیکھ سکتے ہیں جہاں آپ کا ڈیٹا خفیہ طور پر بھجوایا جا سکتا ہے۔
Share:

ٹیکنالوجی کی دنیا میں اکیسویں صدی کی بہترین ایجادات

ٹیکنالوجی کی دنیا میں اکیسویں صدی کی بہترین ایجادات
اکیسویں صدی میں داخل ہوئے آج ہمیں 18 سال سے زیادہ ہو چکے ہیں اور یہ بات کہنا غلط نہيں ہوگا کہ دو دہائی سے بھی کم اس عرصے میں انسان نے جتنی سائنسی ترقی کی ہے، اتنی شاید پچھلی پوری صدی میں نہیں کی ہوگی۔ ٹیکنالوجی نے تو آج دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ خود ہی تصور کیجیے کہ آج سے صرف 20، 25 سال پہلے کی ہماری زندگیاں کتنی بدل گئی ہیں؟ جو ٹیکنالوجی پچھلی صدی میں ہمارے گھروں کا حصہ تھی، آج ان کا نام و نشان ہی موجود نہیں ہے۔ کہاں گئے ٹیپ ریکارڈرز اور واک مین؟ پیجرز اور فلم رول والے کیمرے؟ اب تو سی ڈی اور ڈی وی ڈی پلیئرز بھی شاذ و نادر ہی نظر آتے ہیں۔ کیونکہ ان سب کی جگہ لی ہے ایسی ایجادات نے جو کہیں زیادہ بہتر اور سستی ہیں۔ آئیے 21 ویں صدی کی چند بہترین سائنسی ایجادات پر نظر ڈالتے ہیں:

فیس بک


اگر آپ ہماری طرح 80ء اور 90ء کی دہائی کی حقیقی دوستی اور خوشی و غمی کے مشترکہ لمحات کو یاد کرتے رہتے ہیں تو آپ کو ضرور اس فیس بک سے نفرت ہوگی۔ لیکن اگر آپ کو ورچوئل دنیا پسند ہے تو شاید آپ کے لیے فیس بک زندگی میں ہر چیز سے بڑھ کر ہو۔ یہ "سوشل میڈیا” کا سب سے بڑا نام ہے جہاں آپ کے بچپن کے دوستوں سے لے کر آپ کے دفتری ساتھی بلکہ ننھیال، ددھیال، سسرال، میکہ سب جمع ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی ایسے "دوست” بھی جن میں سے کئی سے آپ کی زندگی میں کبھی کوئی ملاقات نہیں ہوتی۔ بہرحال، یہی آج کی "سماجی دنیا” ہے، اس میں جینا سیکھیں۔

آئی پوڈ

2001ء میں جب دنیا پر اسمارٹ فونز کی "بمباری” ابھی شروع نہیں ہوئی تھی، تب آئی پوڈ نے موسیقی سننے اور دیکھنے کے حوالے سے دنیا کا نظریہ تبدیل کیا تھا۔ اس نے واک مینز کی دنیا اجاڑ دی اور عرصے تک دنیا کو اپنے سحر میں مبتلا کیے رکھا۔

بلوٹوتھ

بلوٹوتھ ٹیکنالوجی کی رونمائی 1999ء میں ہوئی لیکن اس کو موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے لیے قبول کرنے کا کام اکیسویں صدی میں ہی ہوا۔ آج بلوٹوتھ ہماری روزمرہ زندگی کا اہم حصہ ہے اور "انٹرنیٹ آف تھنگز” کے آنے سے اور زیادہ پھیل رہا ہے۔ ہم اپنے اسمارٹ فونز ہی کو نہیں بلکہ لیپ ٹاپس اور کمپیوٹرز کو بھی اب بلوٹوتھ کے ذریعے کسی دوسری ڈیوائس سے منسلک کرتے ہیں۔

آئی فون


دو تین دہائی قبل کوئی تصور کر سکتا تھا ایسے موبائل فون کا جس پر انٹرنیٹ بھی استعمال کیا جا سکے، جس کی ایچ ڈی اسکرین پر موویز بھی دیکھی جا سکے، جو تصاویر لے، موسیقی سنائے اور دیگر کئی کام بھی ایسے کرے؟ یہ سب اکیسویں صدی میں ممکن ہوا آئی فون کی بدولت، جس نے 2007ء میں اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔ آج آئی فون اسمارٹ فونز کی دنیا کا سب سے معروف نام ہے بلکہ اسے رکھنا تو اب "اسٹیٹس سمبل” بھی بن چکا ہے۔

4جی

2008ء میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشنز یونین نے فورتھ جنریشن (4G) معیارات کے لیے شرائط طے کیں۔ 4جی نے 3جی کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز موبائل براڈبینڈ انٹرنیٹ رسائی فراہم کی اور ٹیلی فونی کے ساتھ ساتھ گیمنگ سروسز، ایچ ڈی موبائل ٹی وی، وڈیو کانفرنسنگ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کو ممکن بنایا۔ آج پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں 4جی سروسز موجود ہیں اور کئی زندگیوں کو بدل رہی ہیں۔

گوگل گلاس


گوگل گلاس ایک اسمارٹ چشمہ ہے جو آپ کو اپنی آنکھوں کے سامنے معلومات دیتا ہے۔ یہ اسمارٹ فون ہی کی طرح ہے لیکن ہاتھوں سے آزاد ہوکر کام کرنا پڑتا ہے۔ زیادہ خوش مت ہوں، یہ بہت مہنگا بھی تھا اور کام بھی اتنا نہیں آیا، جس کی وجہ سے گوگل کو اس منصوبے کو ڈبے میں بند کرنا پڑا۔

ہائبرڈ گاڑیاں

توانائی کے لیے دو ذرائع پر انحصار کرنے والی گاڑیاں روایتی کاروں کے مقابلے میں ماحول کے لیے بہتر ہیں۔ انہیں بنایا بھی اس لیا گیا تھا۔ کاروں کے علاوہ اب ایسی ٹرینیں اور دیگر گاڑیاں بنانے پر بھی کام جاری ہے جبکہ کاریں مکمل طور پر بجلی کا رخ کر رہی ہیں لیکن وقت ہی بتائے گا کہ یہ اس صدی کا سب سے شاندار خیال ہے یا پھر ایسا تصور جس سے کہیں زیادہ امیدیں وابستہ کرلی گئی تھیں۔

ایمیزن کنڈل

ایک روایتی کنڈل آپ کو ہزاروں برقی کتب، اخبارات، جرائد اور دیگر ڈجیٹل میڈیا خریدنے کی سہولت دیتی ہے۔ مختصراً یہ کہ آپ کی پوری لائبریری آپ کی جیب میں آ گئی۔

اوکولس رفٹ


اسٹار ٹریک کے ہولو ڈیک کے قریب ترین چیز جو اس وقت حقیقی دنیا میں موجود ہے وہ اوکولس رفٹ ہے۔ اس کا واحد کام تفریح فراہم کرنا ہے اور بس۔ تو اگر آپ وڈیو گیمز پسند نہیں کرتے تو اسے چھوئیے گا بھی مت لیکن اگر آپ گیمر ہیں تو یہ آپ کے لیے سب کچھ ہے۔

یوٹیوب

یوٹیوب پہلی بار 2005ء میں لانچ ہوا اور اس وقت سے اب تک یہ کئی لوگوں کی زندگیاں بدل چکا ہے۔ اب چاہے آپ کو کھانے پکانے کی کسی ترکیب کی ضرورت ہو یا کسی مخصوص چیز کی مرمت خود کرنا چاہ رہے ہوں، پی ٹی وی کے پرانے یادگار دیکھنا چاہتے ہوں یا اپنی وڈیوز بنا کر دنیا کو رہنما دینا چاہتے ہوں، یوٹیوب اس کام کے لیے موجود ہے۔

گوگل اینڈرائیڈ


2007ء میں ایپل کا آئی فون منظر عام پر آتے ہی موبائل فون بنانے والے کئی ادارے حرکت میں آ گئے لیکن انہیں ضرورت تھی ایک آپریٹنگ سسٹم کی جو آئی او ایس کا مقابلہ کر سکے۔ اینڈرائیڈ کو درحقیقت کیمرے کے لیے اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم کے طور پر تیار کیا گیا تھا لیکن 2005ء میں اسے گوگل نے خرید لیا اور 2008ء میں بطور موبائل او ایس لانچ کردیا۔ آج یہ سام سنگ، سونی، ایل جی اور ایچ ٹی سی سمیت دنیا کے بیشتر فونز کا آپریٹنگ سسٹم ہے بلکہ 80 فیصد سے زیادہ فونز پر اینڈرائیڈ ہی نصب ہے۔

آئی پیڈ

ایپل نے 2010ء میں اپنا پہلا ٹیبلٹ پی سی پیش کیا، جسے آئی پیڈ کہا جاتا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی ڈیوائس تو نہیں تھی لیکن اس نے عوام میں مقبولیت بہت حاصل کی اور ایک نئے رحجان کو جنم دیا۔ یہ اب بھی دنیا کا سب سے مشہور ٹیبلٹ پی سی ہے، البتہ ایپل کے آئی او ایس کے مقابلے میں اینڈرائیڈ دنیا کا نمبر ایک ٹیبلٹ آپریٹنگ سسٹم ہے۔

گوگل ڈرائیورلیس کار


گو کہ اب تک گوگل نے ڈرائیورلیس کار لانچ نہیں کی ہے البتہ یہ 2012ء سے اس کے تجربات کر رہا ہے۔ اس کی یہ گاڑیاں 40 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ریاست کیلیفورنیا میں دوڑتی پھرتی نظر آتی ہیں۔
Share:

اینڈرائیڈ کا کی بورڈ چھوڑیں اور جی بورڈ استعمال کریں

اینڈرائیڈ کا کی بورڈ چھوڑیں اور جی بورڈ استعمال کریں
آپ چاہے اینڈرائیڈ فون استعمال کر رہے ہوں یا آئی او ایس، یہ بات تو تقریباً یقینی ہے کہ نقشوں کے لیے آپ کا یقین گوگل میپس پر ہی ہوگا۔ ای میل کے لیے جی میل کا استعمال بھی ہوتا ہوگا۔ وڈیوز دیکھنے کے لیے یوٹیوب کا رخ بھی کرتے ہوں گے اور آپ بالکل ٹھیک کریں گے اگر اپنے اسمارٹ فون کے کی بورڈ کو چھوڑ کر گوگل کے جی بورڈ (Gboard) کو اپنائیں۔
کئی اینڈرائیڈ ڈیوائسز خاص طور پر پکسل سیریز کے فونز میں ڈیفالٹ میں ہی جی بورڈ ہوتا ہے۔ لیکن ڈیڑھ سال سے یہ دوسروں کے لیے بھی دستیاب ہے۔ اگر آپ آئی فون استعمال کرتے ہیں، یا پھر سام سنگ کی گلیکسی سیریز کا کوئی فون، یا کوئی بھی جو اعلیٰ معیار کا سوائپ-ٹائپ (swipe-type) تجربہ فراہم کرنے میں ناکام ہے تو وقت آ گیا ہے اپگریڈ ہونے کا۔
یہ وہ اسمارٹ فون کی بورڈ ہے جس میں آپ شکل بنا کر بتا سکتے ہیں کہ آپ کو کون سا ایموجی درکار ہے۔ یعنی آپ بلی بنائیں، آپ کو بلیوں کی تمام ایموجیز دکھا دے گا ۔ آپ گھر بنائیں، یہ آپ کو گھر والا ایموجی دے دے گا ۔ اور آپ Oاور K لکھ کر "اوکے” والا ایموجی حاصل کر سکتے ہیں، اگر اس کی ضرورت پڑے تو!
اس میں اور بھی کئی خصوصیات ہیں لیکن جو سب سے بہترین ہے، وہ یہ کہ اس کی بورڈ کے اندر گوگل بلٹ-اِن ہے۔ یعنی آپ اپنے کی بورڈ سے ہی انٹرنیٹ پر براہ راست سرچ کر سکتے ہیں۔
ٹائپنگ کے دوران ہی آپ الفاظ اور جملوں کا ترجمہ کر سکتے ہیں۔ یہ اُردو سمیت درجنوں زبانوں کو سن کر ٹائپ کر سکتا ہے، جی ہاں! آپ بولتے جائیں یہ ٹائپ کرتا جائے گا۔
اس میں GIF سرچ ہے۔ اس میں ایک ہاتھ سے کام کرنے کے لیے موڈ بھی ہے، جو صارف کو کی بورڈ کو اپنی مرضی کے مطابق چھوٹا کرنے اور اپنی مرضی کی جگہ پر رکھنے کی سہولت دیتا ہے۔
ہو سکتا ہے ایسی سہولیات پیش کرنے والے اور کی بورڈز بھی ہوں لیکن ایک تو جی بورڈ گوگل کا پیش کردہ ہے، دوسرا یہ کہ یہ بالکل مفت ہے ۔ جی بورڈ گوگل پلے اسٹور میں یہاں دستیاب ہے اور ایپل کے ایپ اسٹور میں یہاں پر۔
اگر استعمال پر بھی پسند نہ آئے تو ڈیلیٹ کردیجیے گا، لیکن ہمیں پتہ ہے کہ اس کا موقع نہیں آئے گا۔
Share:

آپ کا جی میل دوسروں کی نظر میں



ہو سکتا ہے آپ اپنے جی میل اکاؤنٹ میں آنے والے پیغامات پڑھنے والے واحد شخص نہ ہوں کیونکہ، گو کہ جی میل صارفین کی ای میل گوگل خود نہیں پڑھتا، لیکن وہ کچھ تھرڈ پارٹی ڈیولپرز کو ضرور جازت دیتا ہے جن کی صارفین کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں اور مارکیٹنگ مقاصد کے لیے ان کی ای میلز کو اسکین کر سکتی ہیں۔ معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ان ڈیولپرز کے محض کمپیوٹرز ہی نہیں بلکہ بسا اوقات ملازمین بھی مختلف صارفین کے جی میل پیغامات پڑھتے ہیں۔
گوگل نے عرصے سے سافٹویئر ڈیولپرز کو صارفین کے اکاؤنٹس تک رسائی کی صلاحیت دے رکھی ہے، جب تک کہ صارف خود اس کی اجازت دیں۔ یہ صلاحیت ڈیولپرز کو ایسی ایپس تیار کرنے میں مدد دیتی ہے جو صارفین اپنے گوگل کیلنڈرز میں ایونٹس شامل کرنے یا اپنے جی میل اکاؤنٹس سے پیغامات بھیجنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
لیکن مارکیٹنگ کمپنیاں ایسی ایپس بنا چکی ہیں جو اس رسائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صارفین کے رویّوں پر بھی نظر رکھ رہی ہیں۔ یہ ایپس قیمتوں کے تقابل کی سروسز یا سفری منصوبہ بندی جیسی خدمات پیش کرتی ہیں لیکن ان کے سروس معاہدے کی زبان دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ صارفین کی ای میل بھی دیکھ سکتے ہیں۔ درحقیقت یہ مارکیٹنگ کمپنیوں کے ایک عام حرکت بن چکی ہے کہ وہ صارفین کے ای میل اسکین کریں۔
یہ تو نہیں معلوم کہ گوگل ان معاملات کی نگرانی کس طرح کر رہا ہے لیکن کئی صارفین بھی آگاہ نہیں کہ ایسی ایپس ان کے اکاؤنٹس تک کس طرح رسائی پا رہی ہیں۔ اگر معلوم بھی ہو تو فیس بک کے کیمبرج اینالیٹکا اسکینڈل نے بتا دیا کہ کس طرح ایسی رسائی سے صارفین کے ڈیٹا کا استحصال کیا جا سکتا ہے۔
کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ کون سی ایپس آپ کے گوگل اکاؤنٹس تک رسائی رکھتی ہیں اور انہیں کس طرح روکا جا سکتا ہے؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں:


اپنے جی میل اکاؤنٹ میں دائیں جانب سب سے اوپر سے ایپ مینیو میں "Account” آئیکون پر کلک کریں اور اپنے گوگل اکاؤنٹ پیج میں پہنچ جائیں۔ یا پھر myaccount.google.com پر جائیں۔ یہاں سے سائن اِن اینڈ سکیورٹی حصے میں پہنچیں۔


یہاں "Apps with account access” کے لنک پر کلک کریں یا صفحے میں سب سے آخر میں پہنچ جائیں۔ اس حصے میں آپ کو وہ تمام ایپس نظر آئیں گی جن کو آپ نے اب تک اپنے اکاؤنٹ تک مختلف قسم کی رسائی دے رکھی ہے۔


مزید تفصیلات کے لیے "Manage Apps” کو منتخب کریں۔ آپ کو یہاں اپنے گوگل اکاؤنٹس کے اندر مختلف انفارمیشن اور سروسز نظر آئیں گی جن تک ایپس رسائی رکھتی ہیں۔

گوگل آپ کے اکاؤنٹس تک رسائی رکھنے والی ایسی ایپس کو تین مختلف گروپوں میں تقسیم کرتا ہے۔ ایک "Signing in with Google”، دوسرا "Third-party apps with account access” اور تیسرا "Google apps”۔ یہ بات تو ظاہر ہے کہ گوگل ایپس کروم اور ڈرائیو جیسی ایپس ہوں گی لیکن دوسرے دونوں گروپس کچھ مختلف ہیں۔
"Signing in with Google” حصے والی ایپس آپ کے نام، ای میل ایڈریس اور پروفائل پکچر تک رسائی رکھتی ہیں لیکن کبھی کبھار اس سے زیادہ معلومات کی حامل بھی ہو سکتی ہیں جیسا کہ آپ کے ای میل میسیجز کو پڑھنے اور ڈیلیٹ کرنے کا اختیار۔ آپ نے ممکنہ طور پر علیحدہ یوزر اکاؤنٹ بنانے کے بجائے اپنے گوگل اکاؤنٹ کو کسی سائٹ پر پر لاگ ان کے لیے رکھا ہوگا اور یہیں سے اپنے ڈیٹا تک رسائی کی اجازت دی ہوگی۔

"Third-party apps with account access” عام طور پر آپ کی بنیادی معلومات سے زیادہ رسائی رکھتی ہیں۔ گوگل سپورٹ پیج کے مطابق یہ ایپس بسا اوقات آپ کے گوگل اکاؤنٹ کی تقریباً تمام معلومات دیکھ اور تبدیل کر سکتی ہیں۔ ایسی رسائی رکھنے والے ایپس کے ڈیولپرز آپ کا پاسورڈ تبدیل نہیں کر سکتے، اکاؤنٹ ڈیلیٹ نہیں کر سکتے یا پھر آپ کی طرف سے گوگل پلے استعمال نہیں کر سکتے لیکن یہ آپ کی ای میل ضرور پڑھ سکتے ہیں۔ آپ کو یقینی بنانا ہوگا کہ ایسی قابل بھروسہ ایپس اور ڈیولپرز ہی آپ کے اکاؤنٹ تک ایسی رسائی رکھیں اور یہ رسائی بھی تبھی دینی ہے جب ضروری ہو۔
اگر آپ کو کچھ ایسا نظر آئے جو قابل بھروسہ نہ ہو تو آپ اس کی رسائی ختم کر سکتے ہیں۔ Remove Access پر کلک کرنے کے بعد آپ کو "OK” کا بٹن دبانا ہوگا جو کہ تصدیق ہوگی کہ آپ اس ایپ کو بلاک کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد یہ آپ کی فہرست سے غائب ہو جائے گی اور اب دوبارہ آپ کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل نہیں کر پائے گی۔
بہتر یہی ہے کہ ہر چند ماہ بعد "Apps with access to your account” کے حصے پر نظر مار لی جائے تاکہ اکاؤنٹ کو "ظالم نظروں” سے بچایا جا سکے۔


Share:

یہ طریقہ کار اپنائیں اور جعلی ایپس سے جان چھڑائیں

گوگل پلے سے "اصل” اور متعلقہ ایپ خصوصاً کاروباری مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی ایپس کو ڈاؤنلوڈ کرنا ایک درد سر سے کم نہیں ہوتا۔ اکثر صارفین ملتے جلتے ناموں اور ڈاؤن لوڈز کی جعلی تعداد کے دھوکے میں آ کر غیر متعلقہ اور جعلی ایپس ڈاؤنلوڈ کر بیٹھتے ہیں۔
عام طور پر جب آپ گوگل پلے سے کوئی ایپ تلاش کرتے ہیں تو اس ایپ کے نام کے ساتھ تصویر اور اس کے بنانے والے یعنی ڈویلپر کا نام بھی ظاہر ہوتا ہے۔ یہاں پر جعلی ڈویلپرز اپنے نام اور ایپ کے نام کے ساتھ ساتھ تصویر بھی اصلی ایپ کے ہوبہو رکھتے ہیں۔ بعض اوقات ڈویلپرز اپنے نام کی بجائے 100 ملین ڈاؤنلوڈز، 5,000,000,000+ ، اور Installs 1,00,000 وغیرہ جیسے ٹیگ لگاتے ہیں جس سے صارفین جھانسے میں آ جاتے ہیں کہ وہ کوئی معروف ایپ ڈاؤنلوڈ کر رہے ہیں۔ جبکہ حقیقتاً ایسا نہیں ہوتا۔
ڈاؤنلوڈ تعداد کے علاوہ جعلی ڈویلپرز کی جانب سے ایپ کے نام کے ساتھ مختلف الفاظ مثلاً Verified applications, Trusted Developers App وغیرہ نتھی کر دیے جاتے ہیں۔ جو کہ بہت بڑا دھوکہ ہوتا ہے۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی کچھ ڈویلپرز اپنے نام کے ساتھ مشہور "نیلے مارک” کے نشان کو بھی استعمال کرتے ہیں جو کہ سوشل میڈیا پر تصدیق یا سند یافتہ اکاؤنٹ ہونے کی نشانی ہوتا ہے۔ لیکن گوگل پلے پر ایسی کوئی نشانی مقرر نہیں کی گئی۔ لیکن صارف بڑی آسانی سے اس پھندے میں آ جاتا ہے۔
یہ جعلی ایپس ڈاؤنلوڈ ہونے کے بعد صارف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ البتہ کاروباری اور پیشہ ور افراد باآسانی درج ذیل ہدایات کو ذہن میں رکھ کر ایسی جعلی ایپس سے بچ سکتے ہیں اور درست ایپ کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
1. ڈاؤنلوڈ کی اصلی تعداد دیکھنے کے لیے ایپ کے صفحہ پر نیچے درج "اضافی معلومات” سیکشن کو دیکھیے۔ یہاں پر اس ایپ کی درست ڈاؤنلوڈ تعداد درج کی جاتی ہے۔ اور اسے دیکھ کر آپ باآسانی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ ایپ اصلی ہے یا نقلی
2. گوگل پلے میں "نیلے نشان” کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اس لیے اپنے آپ کو تصدیق یافتہ ظاہر کرنے والے ایسے اکاؤنٹس سے دھوکہ مت کھائیں۔ البتہ گوگل کی جانب سے Editors Choice کا بیج ضرور استعمال کیا جاتا ہے۔ جو کہ پیج کے اوپری دائیں کونے میں ظاہر ہوتا ہے۔
3. صارفین کے ردعمل کو User Review سیکشن میں ضرور دیکھیں۔اور چند کمٹس کا تفصیلی معائنہ کریں۔ اگر کسی صارف نے اس جعلی ایپ کو ڈاؤنلوڈ کیا ہوا تو وہ باقیوں کو ضرور خبردار کرے گا۔
4. اور آخر میں یہ کہ اگر کوئی ایسی ایپ آپ کو نظر آئے جس کے اصلی ڈاؤنلوڈز کی تعداد انتہائی کم ہو یا وہ چند دن پہلے متعارف کروائی گئی ہو تو اسے ابھی ڈاؤنلوڈ نا کریں۔ بلکہ کچھ وقت انتظار کریں تا کہ صارفین کا ردعمل آ جائے۔
درجہ بالا تجاویز پر عمل کر کے آپ باآسانی جعلی ایپس کے دھوکے میں آنے سے بچ سکتے ہیں۔
Share:

اپنے اینڈرائیڈ فون کو کیسے ری سیٹ کریں؟



کیا آپ اپنا اینڈرائیڈ فون یا ٹیبلٹ فروخت کر رہے ہیں؟
 تو یاد رکھیں کہ اس سے پہلے اپنے ڈیٹا کی تمام باقیات کو لازمی ڈیلیٹ کردیں۔ خوش قسمتی سے اینڈرائيڈ فونز میں ایسے فیچرز پہلے سے موجود ہیں جن کی مدد سے آپ اپنی ذاتی معلومات، ایپلی کیشنز اور دیگر مواد صاف کر سکتے ہیں۔ یوں فون بالکل اس حالت میں واپس چلا جاتا ہے جس طرح فیکٹری سے نکلا تھا۔ آئیے آپ کو یہ طریقہ بتائیں تاکہ آپ کو فون فروخت کرنے کے بعد ڈیٹا کے حوالے سے کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اینڈرائیڈ فون یا ٹیبلٹ کو صاف کرنے کے لیے آپ کو پہلے ڈیوائس پر موجود ڈیٹا کو انکرپٹ کرنا ہوگا تاکہ اگر کوئی کسی طرح فون کا ڈیٹا ریکور کرنے کی کوشش بھی کر جائے تو ناکام ہو۔ کیونکہ انکرپشن یقینی بناتی ہے کہ جو معلومات حاصل ہو وہ ریڈیبل نہ ہو۔
اس کے لیے اپنے فون کی Settings میں جائیں۔ یہاں Security پر ٹیپ کریں اور یہاں Encrypt Phone میں داخل ہو جائیں۔ اگر آپ کی ڈیوائس مکمل چارج نہیں ہے یا چارجنگ پر نہیں لگی ہوئی تو آپ کو پیغام دیا جائے گا کہ اس کام کے لیے فون کو مکمل چارج کریں۔ اب آپ کو ڈیوائس کو 100 فیصد چارج کرنا ہوگا اور پھر فون کو انکرپٹ کرنے کے لیے اس بٹن پر کلک کردیں۔

یہ کام کرنے کے بعد دوبارہ Settings میں آئیں اور یہاں Backup & Reset میں چلے جائیں۔ یہاں Factory data reset ہوگا، اس پر ٹیپ کریں۔ آنے والی اسکرین آپ کو بتائے گی کہ کون کون سا ڈیٹا مٹ جائے گا۔ اب آپ فون یا ٹیبلٹ کو ری سیٹ کرنے کے لیے بٹن دبا دیں۔ کچھ ہی دیر میں آپ کی ڈیوائس صاف ہوکر واپس فیکٹری کنڈیشن پر آ جائے گی۔



Share:

موبائل بیٹری کو چارج کرنے کا درست طریقہ




موبائل بیٹری کو چارج کرنے کا درست طریقہ

اکثر لوگ رات کو سوتے وقت موبائل فونز کو چارج پر لگا کر سو جاتے ہیں۔ تا کہ صبح ہونے تک یہ مکمل طور پر چارج ہو اور بقیہ سارا دن کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نا کرنا پڑے۔ لیکن تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ موبائل کی بیٹری کو پائیدار اور دیرپا رکھنے کے لیے یہ طریقہ درست نہیں۔

اگر آپ اپنے موبائل کی بیٹری لمبے عرصے تک کارآمد بنانا چاہتے ہیں۔ تو آئندہ سے بیٹری درج ذیل طریقوں سے چارج کریں۔

واضح رہے کہ یہ طریقہ ہائے کار راقم الحروف کی جانب سے وضع نہیں کیے گئے۔ بلکہ کوڈیکس نامی کمپنی کی جانب سے مصدقہ طور پر سند یافتہ ہیں۔ جو کہ اسمارٹ فونز کی بیٹریوں کی ٹیسٹنگ کے لیے مختلف آلات بناتی ہے۔ اور "بیٹری یونیورسٹی” کے نام سے ایک ویب سائٹ بھی چلاتی ہے۔

اس کمپنی کی جانب سے اسمارٹ فونز بیٹریوں کو دیرپا رکھنے کے لیے چارجنگ کے حوالے سے مختلف تجاویز دی گئیں ہیں۔ جو کہ درج ذیل ہیں۔

بیٹری کو ایک دفعہ کی بجائے اکثر و پیشتر چارج کریں

بظاہر تو یہ بہت عجیب لگتا ہے لیکن ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ موبائل کو ایک ہی وقت میں مکمل چارج کرنے کی بجائے مختلف اوقات میں تھوڑا تھوڑا چارج کرنا چاہیے۔ اس سے بیٹری لمبے عرصے تک کے لیے قابل استعمال رہتی ہے۔ آپ اپنے موبائل کو پندرہ بیس فی صد چارج کرنے کے بعد استعمال کریں تو اس سے بیٹری کی صحت کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ جزوی چارج، بیٹری کو نارمل وقت سے زیادہ عرصے تک کے لیے کارآمد رکھتا ہے۔ اس لیے بجائے اس کے کہ آپ بیٹری کو ایک بار چارج پر لگا کر مکمل ہونے کا انتظار کریں آپ اسے دس سے بیس فی صد یا پھر جتنا اس سیشن میں آپ کی ضرورت ہے اتنے تک چارج کریں اور استعمال کریں۔

بیٹری کو کبھی خالی نا ہونے دیں

عموماً یہ خیال کیا جاتا ہے کہ موبائل بیٹری کو چارج کرنے سے پہلے ایک دفعہ مکمل طور پر ڈسچارج کر لینا چاہیے۔ جو کہ درست نہیں۔ کیونکہ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ بیٹری کو کسری کمی تک یعنی بہت ہی کم چارج تک ڈسچارج کرنے سے اس کی استعداد میں بھی کمی آتی ہے۔ اور بیٹری بہت جلد اپنی میعاد پوری کر جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے موبائل کی بیٹری کو سرخ انتباہ تک نا آنے دیں اور اسے اکثر و پیشتر چارج کرتے رہا کریں۔

بیٹری چارج کو 65 فی صد سے 75 فی صد کے درمیان رکھیں
جس طرح ہموار رفتار آپ کی گاڑی کے انجن کو دیرپا بناتی ہے۔ ایک مخصوص دباؤ تک گیس زیادہ عرصے تک کے لیے جلتی ہے۔ بالکل اسی طرح موبائل بیٹری پاور کو بھی 65 سے 75 فی صد تک کے درمیان رکھنے سے بیٹری بہت دیر تک کارآمد رہتی ہے۔ آپ اسے یوں سمجھ لیں جیسے یہ بیٹری پاور کا "منطقہ شیریں” ہے۔ جتنی زیادہ دیر آپ اسے اس زون میں رکھیں گے اتنے ہی زیادہ عرصے تک یہ کارآمد رہے گی۔
بیٹری کو مکمل چارج کبھی نا کریں
ہو سکتا ہے آپ یہ پڑھ کر چونک جائیں۔ لیکن یہ بات حتمی طور پر طے شدہ ہے کہ بیٹری کو 100 فی صد تک چارج رکھنا فائدے کی بجائے الٹا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ کیونکہ جدید لیتھیم آئن بیٹریاں مکمل طور پر چارج ہونے کے لیے نہیں بنائی جاتیں۔ نا ہی انہیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلکہ ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ مکمل طور پر چارج کرنے سے بیٹری پر ہائی وولٹ چارج کا دباؤ پڑتا ہے جو کہ اس کی پائیداری پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ اس لیے آپ اپنے موبائل کے چارج کو ہر ممکن حد تک اس کے منطقہ شیریں میں رکھیں۔
بیٹری فل ہونے پر چارجر اتارنے کی ضرورت نہیں

اگر آپ درجہ بالا نقطہ سے اتفاق نہیں کرتے اور اپنے موبائل کو 100 فی صد ہی چارج رکھنا چاہتے ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ 100 فی صد چارج کے بعد موبائل سے لگے چارجر کو اتارنا ضروری نہیں ہے۔ کیونکہ بیٹری کے مکمل طور پر چارج ہونے کے بعد چارجر خودکار طریقے سے بند ہو جاتا ہے۔ اس لیے اگر آپ بہرصورت 100 فی صد چارج کرنا چاہتے ہیں تو اپنے موبائل کو بے فکر ہو کر رات کو چارج پر لگا کر سو سکتے ہیں۔ بیٹری کے اوورچارج ہونے کا کوئی خدشہ نہیں۔
Share:

گوگل کا وہ فیچر جو آپ کے کمپیوٹر کو تیز کردے




ﮔﻮﮔﻞ ﮐﺎ ﻭﮦ ﻓﯿﭽﺮ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺗﯿﺰ ﮐﺮ ﺩﮮ
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺗﺮﯾﻦ ﻭﯾﺐ ﺑﺮﺍﺅﺯﺭ ﮔﻮﮔﻞ ﮐﺮﻭﻡ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭩﺲ ﮐﮭﻮﻟﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﻣﯿﻤﻮﺭﯼ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﺱ ﺳﮯ ﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺁﭖ ﮐﺎ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺳﺴﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮨﻢ ﺍﯾﮏ ﺁﺳﺎﻥ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺗﯿﺰ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺗﯿﺰ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﺮﻭﻡ ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻨﯿﺠﺮ ﻧﺎﻣﯽ ﻓﯿﭽﺮ ﮐﻮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺟﺲ ﮐﻮ ﻋﺎﻡ ﮐﺮﻭﻡ ﺻﺎﺭﻓﯿﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ۔
ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻓﯿﭽﺮ ﺑﺮﺍﺅﺯﺭ ﮐﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﯽ ﺭﻓﺘﺎﺭ ﺳﺴﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﯾﺘﺎ۔
ﮐﺮﻭﻡ ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻨﯿﺠﺮ ﺳﮯ ﺁﭖ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﻥ ﺳﮑﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﭘﺮ ﺍﻭﭘﻦ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﭨﯿﺐ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﭘﺎﻭﺭ ﻟﮯ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﺎ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﭧ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﮐﺜﺮ ﺳﺴﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﺮﻭﻡ ﮐﮯ ﺍﺱ ﮐﺎﺭﺁﻣﺪ ﻓﯿﭽﺮ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﺴﺌﻠﮯ ﭘﺮ ﮐﺎﻓﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﺱ ﻓﯿﭽﺮ ﮐﻮ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﭘﮩﻠﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﺮﻭﻡ ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻨﯿﺠﺮ ﮐﻮ ﺍﻭﭘﻦ ﮐﺮﯾﮟ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺟﺎﻧﺐ ﮐﺮﻭﻡ ﻣﯿﻨﯿﻮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮐﺮ ﻣﻮﺭ ﭨﻮﻟﺰ ﮐﮯ ﺁﭘﺸﻦ ﭘﺮ ﺟﺎﺋﯿﮟ، ﺟﮩﺎﮞ ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻨﯿﺠﺮ ﮐﺎ ﺁﭘﺸﻦ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﭘﺮ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﭘﻮﭖ ﺍﭖ ﻭﻧﮉﻭ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻨﯿﺠﺮ ﺍﻭﭘﻦ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔
ﻭﯾﺴﮯ ﻭﻧﮉﻭﺯ ﺁﭘﺮﯾﭩﻨﮓ ﺳﺴﭩﻢ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ Shift + Esc ﮐﮯ ﺷﺎﺭﭦ ﮐﭧ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻨﯿﺠﺮ ﮐﻮ ﺍﻭﭘﻦ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﻭﮨﺎﮞ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﻭﭘﻦ ﭨﯿﺐ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺟﺒﮑﮧ ﮐﺮﻭﻡ ﭘﺮ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﯾﮑﺴﭩﯿﺸﻨﺰ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮨﻮ ﮔﯽ۔
ﺍﺱ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﭨﯿﺐ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮑﺴﭩﯿﻨﺸﻦ ﮐﯽ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﻮﺭ ﻣﯿﻤﻮﺭﯼ، ﺳﯽ ﭘﯽ ﯾﻮ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﭧ ﻭﺭﮎ ﯾﻮﺯ ﺍﯾﺞ ﮨﮯ۔
ﻭﮨﺎﮞ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭨﯿﺐ ﯾﺎ ﺍﯾﮑﺴﭩﯿﻨﺸﻦ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﯿﻤﻮﺭﯼ، ﺳﯽ ﭘﯽ ﯾﻮ ﯾﺎ ﻧﯿﭧ ﻭﺭﮎ ﮐﻮ ﺧﺮﭺ ﮐﺮﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺍﺳﮯ ﺳﻠﯿﮑﭧ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﻨﮉ ﭘﺮﺍﺳﯿﺲ ﺳﻠﯿﮑﭧ ﮐﺮﻟﯿﮟ۔
ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﻭﮦ ﭨﯿﺐ ﯾﺎ ﺍﯾﮑﺴﭩﯿﻨﺸﻦ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔
ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻨﯿﺠﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﭨﯿﺐ ﭘﺮ ﺭﺍﺋﭧ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﮐﮯ ﭘﺮﺍﺋﯿﻮﯾﭧ ﻣﯿﻤﻮﺭﯼ، ﺷﯿﺌﺮ ﻣﯿﻤﻮﺭﯼ، ﺟﺎﻭﺍ ﺍﺳﮑﺮﭘﭧ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺟﺎﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔

Share:

2018 میں موبائل فون کیسے خریدیں...؟

ﺁﭖ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﺎ ﺍﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻏﺎﻟﺐ ﺍﻣﮑﺎﻥ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﯿﺐ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺻﺮﻑ ﺟﯿﺐ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﭘﮩﻠﻮ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻓﻮﻥ ﺧﺮﯾﺪﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮩﺖ ﺍﮨﻢ ﺳﻤﺠﮭﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻧﺌﮯ ﻓﻮﻥ ﮐﯽ ﺧﺮﯾﺪﺍﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﭘﮩﻠﻮﺅﮞ ﭘﺮ ﻏﻮﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ، ﺁﺋﯿﮯ ﺍﯾﮏ، ﺍﯾﮏ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﻥ ﭘﺮ ﻏﻮﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺑﺮﺍﻧﮉ ﮐﯽ ﺳﺎﮐﮫ
ﺟﺪﯾﺪ ﺗﺮﯾﻦ ﮨﺎﺭﮈﻭﯾﺌﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﭼﮭﮯ ﻓﯿﭽﺮﺯ ﮐﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩﮔﯽ ﮐﺎ ﮨﺮﮔﺰ ﯾﮧ ﻣﻄﻠﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻓﻮﻥ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻓﻮﻥ ﮐﺴﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﺳﺎﮐﮫ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﺮﺍﻧﮉ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭼﺎﮨﮯ ﮐﺘﻨﺎ ﮨﯽ ﺳﺴﺘﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﮨﻮ، ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﺟﺘﻨﺎﺏ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﭼﯿﻦ ﮐﮯ ﮐﺌﯽ ﺑﺮﺍﻧﮉﺯ ﺳﮑﯿﻮﺭﭨﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﺍﺋﯿﻮﯾﺴﯽ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﺪﻧﺎﻡ ﮨﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺯﯾﮉ ﭨﯽ ﺍﯼ ﺟﯿﺴﮯ ﺑﺮﺍﻧﮉﺯ ﮐﻮ ﺗﻮ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺍﻭﯼ ﮐﻮ ﭼﻨﺪ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻥ ﮐﻤﭙﻨﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺻﺎﺭﻓﯿﻦ ﮐﺎ ﻧﺠﯽ ﮈﯾﭩﺎ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﮈﺳﭙﻠﮯ ﺭﯾﺰﻭﻟﯿﻮﺷﻦ
ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﮐﯽ ﺍﺳﮑﺮﯾﻦ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﺰﺭﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﺑﮍﯼ ﺍﺳﮑﺮﯾﻦ ﻭﺍﻟﮯ ﻓﻮﻥ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﭘﮩﻠﻮ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﮈﺳﭙﻠﮯ ﺭﯾﺰﻭﻟﯿﻮﺷﻦ ﮐﺘﻨﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ 5 ﺍﻧﭻ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮍﯼ ﺍﺳﮑﺮﯾﻦ ﻭﺍﻻ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﺧﺮﯾﺪ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺭﯾﺰﻭﻟﯿﻮﺷﻦ ‏( ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 2560 ﺿﺮﺏ 1440 ﭘﮑﺴﻠﺰ ‏) ﻭﺍﻟﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺑﺠﭧ ﻣﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺗﻮ 1920 ﺿﺮﺏ 1080 ﭘﮑﺴﻠﺰ ﺳﮯ ﮨﺮﮔﺰ ﮐﻢ ﻧﮧ ﮨﻮ۔ ﮈﺳﭙﻠﮯ ﺭﯾﺰﻭﻟﯿﻮﺷﻦ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﮨﻢ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺗﻔﺼﯿﻠﯽ ﮔﺮﺍﻓﮑﺲ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺴﮯ ﮈﺳﭙﻠﮯ ﺩﮬﻮﭖ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺁﭘﺮﯾﭩﻨﮓ ﺳﺴﭩﻢ
ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﺍﻭﺭ ﺁﺋﯽ ﺍﻭ ﺍﯾﺲ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﮐﯽ ﺑﺤﺚ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﮟ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺧﺎﺹ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﺍﻭﺭ ﺁﺋﯽ ﺍﻭ ﺍﯾﺲ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﺌﯽ ﻓﯿﭽﺮﺯ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺍﯾﭙﺲ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﮩﻮﻟﺖ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﺍﻭﺭ ﺁﺋﯽ ﺍﻭ ﺍﯾﺲ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻭﺭﮊﻧﺰ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻓﯿﭽﺮﺯ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ ﮔﻮﮔﻞ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﭙﻞ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻥ ﺁﭘﺮﯾﭩﻨﮓ ﺳﺴﭩﻤﺰ ﮐﮯ ﻧﺌﮯ ﻭﺭﮊﻥ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﺋﯽ ﺍﻭ ﺍﯾﺲ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺍﭘﮉﯾﭩﺲ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﻤﺎﻡ ﮈﯾﻮﺍﺋﺴﺰ ﭘﺮ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺻﺎﺭﻓﯿﻦ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﮐﻮ ﯾﮧ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺗﺎﺯﮦ ﺗﺮﯾﻦ ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﻭﺭﮊﻥ ﮐﺐ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ۔ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺑﮍﮮ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﺑﮭﯽ ﺑﺴﺎ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎ ﭘﺎﺗﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﻓﻮﻥ ﮐﺎ ﺳﺎﻓﭩﻮﯾﺌﺮ ﺍﭘﮕﺮﯾﮉ ﮨﻮﮔﺎ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺳﺴﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻣﯿﺎﻧﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﮐﮯ ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﻓﻮﻧﺰ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﻋﺎﻡ ﮨﮯ۔ ﺑﮩﺮﺣﺎﻝ، ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺧﻮﺑﯿﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﺋﯽ ﺍﻭ ﺍﯾﺲ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﯽ، ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﺍﺱ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﭘﺮ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﺲ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ۔

ﮐﺎﺭﮐﺮﺩﮔﯽ
ﺭﯾﻢ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﻭﺳﯿﺴﺮ ﯾﮧ ﻃﮯ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﻓﻮﻥ ﮐﯽ ﮐﺎﺭﮐﺮﺩﮔﯽ ﮐﯿﺴﯽ ﮨﻮﮔﯽ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺩﯾﮕﺮ ﻋﻮﺍﻣﻞ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮨﻮﮔﯽ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺳﺴﭩﻢ ﺳﺎﻓﭩﻮﯾﺌﺮ ﺍﻭﺭ ﻓﻮﻥ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﮐﺴﭩﻤﺎﺋﺰﯾﺸﻦ ﺑﮭﯽ ﮈﯾﻮﺍﺋﺲ ﮐﯽ ﮐﺎﺭﮐﺮﺩﮔﯽ ﮐﻮ ﻃﮯ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﺳﺎﻓﭩﻮﯾﺌﺮ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﺁﭘﭩﻤﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﯽ ﮐﺎﺭﮐﺮﺩﮔﯽ ﭘﺮ ﺑﺮﺍ ﺍﺛﺮ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ۔ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﺻﻮﺭﺕ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ 2 ﺟﯽ ﺑﯽ ﺭﯾﻢ ﻭﺍﻻ ﻓﻮﻥ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ۔ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﺍﯾﭙﻠﯽ ﮐﯿﺸﻨﺰ، ﮔﯿﻤﺰ ﺍﻭﺭ ﺳﺴﭩﻢ ﺳﺎﻓﭩﻮﯾﺌﺮ 2 ﺟﯽ ﺑﯽ ﺭﯾﻢ ﭘﺮ ﺧﻮﺏ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﮔﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭼﮭﮯ ﭘﺮﻭﺳﯿﺴﺮ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﮭﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮ۔ ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﻓﻮﻧﺰ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﺁﺟﮑﻞ ﮐﻮﯾﻠﮑﻮﻡ ﮐﮯ ﺑﻨﺎﺋﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﺳﻨﯿﭗ ﮈﺭﯾﮕﻦ ﭘﺮﻭﺳﯿﺴﺮﺯ ﭘﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺪﯾﺪ ﺗﺮﯾﻦ ﭘﺮﻭﺳﯿﺴﺮ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻓﻮﻧﺰ ﻣﮩﻨﮕﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﯾﭙﻞ ﮐﮯ ﻓﻮﻧﺰ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﭼﭙﺲ ﮐﮯ ﺣﺎﻣﻞ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﻼﺷﺒﮧ ﮐﺎﺭﮐﺮﺩﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ ﻓﻮﻥ ﺑﮩﺖ ﺟﺎﻧﺪﺍﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺑﯿﭩﺮﯼ
ﺁﭖ ﮐﮯ ﻓﻮﻥ ﮐﯽ ﺍﺳﮑﺮﯾﻦ ﮐﺎ ﺳﺎﺋﺰ، ﭘﺮﻭﺳﯿﺴﺮ ﮐﯽ ﺟﻨﺮﯾﺸﻦ، ﻭﺍﺋﯽ ﻓﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﯽ ﭘﯽ ﺍﯾﺲ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻋﻮﺍﻣﻞ ﻃﮯ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻓﻮﻥ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﺮﯼ ﮐﺘﻨﯽ ﺩﯾﺮ ﭼﻠﮯ ﮔﯽ۔ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻭﺍﺋﯽ ﻓﺎﺋﯽ، ﺟﯽ ﭘﯽ ﺍﯾﺲ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﻮﭨﻮﺗﮫ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮍﯼ ﺑﯿﭩﺮﯼ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﻮﮔﯽ۔ ﻭﯾﺴﮯ ﺍﺏ ﺍﯾﺴﮯ ﭘﺮﻭﺳﯿﺴﺮ ﺑﻨﺎﺋﮯ ﺟﺎ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﺗﻨﯽ ﺑﯿﭩﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻧﺌﯽ ﺟﻨﺮﯾﺸﻦ ﮐﮯ ﭘﺮﻭﺳﯿﺴﺮﺯ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔
ﺩﯾﮕﺮ ﻋﻮﺍﻣﻞ
ﺟﺐ ﺁﭖ ﻧﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭼﻨﺪ ﻣﺰﯾﺪ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔ ﻓﻮﻥ ﻣﺤﺾ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻧﮧ ﺧﺮﯾﺪﯾﮟ ﮐﮧ ﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﭘﻮﺭﯼ ﺗﻮﺟﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔ ﺳﻮﭼﯿﮟ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﺎﻟﻨﮓ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺴﯿﺠﻨﮓ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﯿﺎ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ؟ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﻤﺮﺍ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺗﺮﺟﯿﺤﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﮯ؟ ﺍﮔﺮ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ ﻣﯿﮕﺎ ﭘﮑﺴﻞ ﮨﯽ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﭘﺮﭼﺮ، ﻟﯿﻨﺲ ﮐﻮﺍﻟﭩﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﻤﺮﺍ ﺳﺎﻓﭩﻮﯾﺌﺮ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﭘﺎﺋﯿﺪﺍﺭ ﻓﻮﻥ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮔﻼﺱ ﺑﺎﮈﯼ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻓﻮﻥ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ ﺑﯿﮑﺎﺭ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮔﻼﺱ ﭘﺮﻭﭨﯿﮑﭩﺮ ﻻﺯﻣﯽ ﻟﮕﻮﺍﺋﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﮞ ! ﺍﮔﺮ refurbished ﻓﻮﻥ ﺧﺮﯾﺪ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﭼﮭﺎﻥ ﭘﮭﭩﮏ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ۔

Share:

اگرآپ روزانہ واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں تویہ خبرضرورپڑھ لیں

مقبول ترین میسنجر واٹس ایپ نے افواہوں اور جھوٹی خبروں کو روکنے کیلئے نئے فیچر کی آزمائش شروع کردی ہے
 واٹس ایپ بیٹا انفو کی رپورٹ کے مطابق یہ فیچر صارفین کو گروپ میں فارورڈ کی گئی کسی بھی جعلی خبر سے خبردار کرے گا۔رپورٹ کے مطابق جب بھی کسی صارف کو واٹس ایپ پر کسی ویب سائٹ کا لنک بھیجاجائے --> گا تو ایپلی کیشن خود کار طور پر اس لنک کے بیک گراونڈ کو چیک کرے گی اور کچھ مشتبہ محسوس ہونے پر صارف کو الرٹ کرے گی۔جس کے بعد ایسے میسج پر ایک سرخ لیبل کا اضافہ کیا جائے گا جو اس کے مشتبہ ہونے کا اشارہ ہوگا۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ فیچر مستقبل قریب میں بہت جلد دنیا بھر میں متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔
Share:

کمپیوٹر کو تیز کرنے کے 10 ایسے طریقے جس سے آپ کا سست کمپیوٹر اچھا خاصا تیز ہوسکتا ہے

ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮﺯ ﻋﻤﺮ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗھ ﺳﺴﺖ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮒ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭼﮭﭩﮑﺎﺭﮮ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺗﺎﮨﻢ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﭽﮫ ﭨﭙﺲ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮﺯ ﮐﯽ ﺭﻓﺘﺎﺭ ﮐﻮ ﺑﮍﮬﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩﮔﺎﺭ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﻧﺌﯽ ﺭﯾﻢ ﮐﯽ ﺧﺮﯾﺪﺍﺭﯼ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺳﯿﭩﻨﮕﺰ ﻣﯿﮟ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﺗﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﮐﭽﮫ ﺁﭘﺸﻨﺰ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﯿﮯ ﺟﻮ ﮐﻢ ﺧﺮﭺ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺴﯽ ﺍﻧﺎﮌﯼ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺗﯿﺰ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﻓﺮﺍﮨﻢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﮐﻠﯿﻦ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻣﺰ ﺍﮐﺜﺮ ﭼﻼﺋﯿﮟ

ﺳﯽ ﺳﯽ ﮐﻠﯿﻨﺮﺍﯾﮏ ﺣﯿﺮﺕ ﺍﻧﮕﯿﺰ ﺍﭘﻠﯿﮑﺸﻦ ﮨﮯ ﺟﺴﮑﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﺘﻌﺪﺩ ﺍﭘﻠﯿﮑﺸﻨﺰ ﮐﮯ ﺳﯿﭽﺰ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﺭﺿﯽ ﻓﺎﺋﻠﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﮐﮯ ﮈﯾﻠﯿﭧ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺁﭖ ﻣﻔﺖ ﮈﺍﺅﻥ ﻟﻮﮈ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﯽ ﺭﻓﺘﺎﺭ ﺗﯿﺰ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﻏﯿﺮﺿﺮﻭﺭﯼ ﻭﯾﮋﻭﻝ ﺍﯾﻔﯿﮑﭩﺲ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﻨﯿﻤﯿﺸﻦ ﮐﻮ ﺳﺴﭩﻢ ﺳﮯ ﮨﭩﺎﻧﺎ

ﺟﯽ ﮨﺎﮞ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﮐﭽﮫ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺁﭘﺮﯾﭩﻨﮓ ﺳﺴﭩﻢ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﺑﻨﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﭼﮭﯽ ﮈﯾﻮﺍﺋﺲ ﭘﺴﻨﺪ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺗﯿﺰﺭﻓﺘﺎﺭ؟ ﻭﻧﮉﻭﺯ 7 ﮐﮯ ﺻﺎﺭﻓﯿﻦ ﺍﺋﺮﻭ ﺗﮭﯿﻢ ﮐﻮ ﮈﺱ ﺍﯾﺒﻞ ﮐﺮﮐﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ۔
ﺍﭘﻨﮯ ﮈﯾﺴﮏ ﭨﺎﭖ ﭘﺮ ﺭﺍﺋﭧ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﭘﺮﺳﻨﻼﺋﺰ ﭘﺮ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﮐﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﻭﻧﮉﻭﺯ ﮐﻠﺮ ﭨﯿﺐ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﺍﯾﺒﻞ ﭨﺮﺍﻧﺴﭙﯿﺮﻧﺴﯽ ﭘﺮ ﺳﮯ ﭼﯿﮏ ﮐﻮ ﮨﭩﺎﺩﯾﮟ۔

ﺍﯾﻨﭩﯽ ﻭﺍﺋﺮﺱ ﺳﺎﻓﭧ ﻭﯾﺌﺮ ﮐﻮ ﺍﭖ ﮈﯾﭧ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ

ﻭﺍﺋﺮﺳﺰ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﺳﻮﺱ ﺳﺎﻓﭧ ﻭﯾﺌﺮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺟﻠﺪﯼ ﮔﮭﺲ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺭﻭﮎ ﺩﯾﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮩﺘﺮ ﺣﮑﻤﺖ ﻋﻤﻠﯽ ﮨﮯ۔
ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻓﺮﯼ ﭨﺮﺍﺋﻞ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﯾﻨﭩﯽ ﻭﺍﺋﺮﺱ ﺳﺎﻓﭧ ﻭﯾﺌﺮ ﮐﻮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﻭ ﻭﺍﺋﺮﺱ ﮐﮯ ﻧﻮﭨﯿﻔﮑﯿﺸﻦ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻻﺗﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺳﺴﭩﻢ ﺳﮯ ﺍﻥ ﺍﻧﺴﭩﺎﻝ ﮐﺮﮐﮯ ﻣﺎﺋﯿﮑﺮﻭﺳﺎﻓﭧ ﮐﺎ ﻣﻔﺖ ﺳﯿﮑﯿﻮﺭﭨﯽ ﺍﯾﻨﭩﯽ ﻭﺍﺋﺮﺱ ﺳﺎﻓﭧ ﻭﯾﺌﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﺑﮭﺮﻣﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ۔ ﺑﺲ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﺴﭩﻢ ﺍﺳﮑﯿﻦ ﮐﻮ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺷﯿﮉﻭﻝ ﮐﺮﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﻔﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭﺍ ﻣﮑﻤﻞ ﺍﺳﮑﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ۔
ﻣﺰﯾﺪ ﺭﯾﻢ ﮐﯽ ﺧﺮﯾﺪﺍﺭﯼ
ﺭﯾﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺴﺖ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﭘﮭﺮ ﻧﯿﺎ ﮐﺮﺩﯾﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﺴﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺳﺎﻥ ﺍﭖ ﮔﺮﯾﮉﻧﮓ ﺣﻞ ﮨﮯ ، ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻧﺌﯽ ﺭﯾﻢ ﮐﯽ ﺧﺮﯾﺪﺍﺭﯼ ﮐﺮﮐﮯ ﺁﭖ ﺍﺳﮯ ﺧﻮﺩ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﭨﯿﮑﻨﯿﺸﻦ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﺳﮯ ﻣﺪﺭﺑﻮﺭﮈ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﻧﯿﺎ ﺟﯿﺴﺎ ﺑﻨﺎﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﮈﯼ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺯ

ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺭﮈ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮ ﮐﻮ ﺍﭖ ﮔﺮﯾﮉ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﯽ ﺣﮑﻤﺖ ﻋﻤﻠﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺩﻭ ﺍﻗﺴﺎﻡ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﮨﺎﺭﮈ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺳﻮﻟﮉ ﺍﺳﭩﯿﭧ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺭﺯ ‏( ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﮈﯼ ‏) ۔
ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﮨﺎﺭﮈ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺯ ﺳﺴﺘﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﺎﮨﻢ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺹ ﺟﮕﮧ ﮨﯽ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺟﺎﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﮈﯼ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺯ ﻓﻠﯿﺶ ﻣﯿﻤﻮﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﯾﻮ ﺍﯾﺲ ﺑﯽ ﭘﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺟﺎﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮈ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﯿﺰ ﺭﻓﺘﺎﺭﯼ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﻓﺮﺍﮨﻢ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔

ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﮯ ﺁﻏﺎﺯ ﭘﺮ ﺍﭘﻠﯿﮑﺸﻨﺰ ﮐﯽ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ

ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺑﻮﭦ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻋﻤﻞ ﺍﮐﺜﺮ ﮐﺎﻓﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﮦ ﺑﮭﯽ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮨﻢ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺍﺳﭩﺎﺭﭦ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻣﺰ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻠﯿﮑﺸﻨﺰ ﮐﯽ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﻻﮐﺮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻥ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻣﺰ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﭩﺎﺭﭦ ﻣﯿﻨﯿﻮ ﭘﺮ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ “ msconfig . ” ﺳﺮﭺ ﮐﺮﯾﮟ ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﭩﺎﺭﭦ ﺍﭖ ﭨﯿﺐ ﭘﺮ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺍﺱ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﮐﻮ ﺁﭖ ﻣﻨﺎﺳﺐ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﺍﺱ ﭘﺮ ﭼﯿﮏ ﮨﭩﺎ ﮐﺮ ﺍﺳﭩﺎﺭﭦ ﺍﭖ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺗﺎﮨﻢ ﮐﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﮈﯾﻠﯿﭧ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔

ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺴﭩﺎﻝ ﺍﺿﺎﻓﯽ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻣﺰ ﮐﻮ ﮨﭩﺎﻧﺎ

ﺁﭖ ﮐﺎ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﮨﯽ ﻣﻠﭩﯽ ﭘﻞ ﭘﺮﻭﺳﯿﺲ ﭼﻼ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻨﯽ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﻣﺘﻌﻠﻘﮧ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﺪﺩﮔﺎﺭﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﻭﻧﮉﻭﺯ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﺳﮏ ﺑﺎﺭ ﭘﺮ ﺭﺍﺋﭧ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﺳﭩﺎﺭﭦ ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻨﯿﺠﺮ ﮐﮯ ﺁﭘﺸﻦ ﭘﺮ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﯾﮟ ، ﻭﮨﺎﮞ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﺮﺍﺳﯿﺲ ﺭﯾﻢ ﯾﺎ ﭘﺮﺍﺳﯿﺴﻨﮓ ﭘﺎﻭﺭ ﮐﮯ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺣﺼﮯ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﺾ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﮔﻞ ﺳﺮﭺ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﻧﮧ ﻣﻠﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺮﺍﺭﺗﯽ ﭘﺮﺍﺳﯿﺲ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺭﻭﮐﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔

ﻭﻧﮉﻭﺯ ﺭﯼ ﺍﻧﺴﭩﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ

ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﮐﺜﺮ ﮨﯽ ﻭﺍﺋﺮﺳﺰ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺍﯾﻨﭩﯽ ﻭﺍﺋﺮﺱ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻣﺰ ﺳﮯ ﻣﺪﺩ ﻟﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﮐﺌﯽ ﺑﺎﺭ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﺎ ﺁﻏﺎﺯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮩﺘﺮ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﻭﻧﮉﻭﺯ ﮐﻮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍﻧﺴﭩﺎﻝ ﮐﺮﮐﮯ ﺁﭖ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺭﻓﺘﺎﺭ ﮐﻮ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﺑﻨﺎﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﺍﮨﻢ ﺩﺳﺘﺎﻭﯾﺰﺍﺕ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﻓﺎﺋﻠﺰ ﮐﻮ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﮨﯽ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔

ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﭧ ﺑﺮﺍﺅﺯﺭ ﮐﯽ ﮐﯿﺸﮯ ﮐﻮ ﮐﻠﯿﺌﺮ ﮐﺮﻧﺎ

ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﭧ ﺳﺮﻓﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﻤﮑﻨﮧ ﻃﻮﺭ ﯾﮧ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮨﺎﺭﮈ ﻭﯾﺌﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺑﺮﺍﺅﺯﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﺑﺲ ﺁﭖ ﯾﻮﮞ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﺍﺅﺯﻭ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺳﯿﭩﻨﮕﺰ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮐﺮ ﮨﺴﭩﺮﯼ ﺁﭘﺸﻦ ﺳﮯ ﮐﯿﺸﮯ ﮐﻮ ﮐﻠﯿﺌﺮ ﮐﺮﺩﯾﮟ۔

ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮﺭﯼ ﺍﺳﭩﺎﺭﭦ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﺑﻨﺎﻟﯿﮟ

ﺟﺐ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺍﮐﺜﺮ ﺁﻥ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﭼﻠﮯ ﺍﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻣﺰ ﺳﺴﭩﻢ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﯿﻤﻮﺭﯼ ﺻﺮﻑ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﮐﻮ ﺑﻨﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﺑﻨﺎﻟﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺁﭖ ﻣﯿﻤﻮﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺳﮯ ﻧﺠﺎﺕ ﭘﺎﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
Thank you
 
Share:

کیا آپ بھی اسی طرح اپنا موبائل چارج کرتے ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ کا موبائل خراب ہونے والا ہے

ہم جانتے ہیں کہ ہمارے اسمارٹ فون کی بیٹریاں مشکل سے ایک دن ہی چلتی ہیں اور ہم انہیں بار بار چارج کرنے پر مجبور ہیں لیکن کیا ہم موبائل فون کی بیٹریاں درست طریقے سے چارج کررہے ہیں؟ موبائل فون بیٹری بنانے والی ایک کمپنی کیڈکس کی بیٹری یونیورسٹی نامی ویب سائٹ کے مطابق اس کا جواب ’ہاں‘ میں ہے۔ اکثر افراد بیٹری اسی وقت چارج کرتے ہیں جب فون مردہ ہونے والا ہوتا ہے جو ایک غلط طریقہ ہے۔ بیٹری یونیورسٹی کے مطابق لیتھیم آئن بیٹریاں بہت حساس ہوتی ہیں اور ان پر چارج کا دباؤ ان کی زندگی گھٹا سکتا ہے۔ اس لیے بیٹری چارج کرنے کےلیے آپ کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔ اس کا پہلا
مشورہ یہ ہے: اوور چارجنگ سے بچیے بیٹری فل ہوجانے پر فوراً چارجنگ بند کردیجیے اور رات کے وقت چارج کرکے صبح فون دیکھنے کی عادت ختم کردیجیے کیونکہ اس بیٹری کے اندر کا کیمیائی نظام شدید متاثر ہونے لگتا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ بیٹری پوری ہوجانے کے بعد بھی اس پر چارج کی بھرمار جاری رکھی جائے۔ اوورچارجنگ بیٹری کی زندگی گھٹا دیتی ہے اور وہ جلد خراب ہوجاتی ہے۔ بیٹری 100 فیصد تک چارج ہی نہ کیجیے بیٹری یونیورسٹی کے مطابق لیتھیم آئن بیٹریوں کو 100 فیصد تک چارج کرنا درست نہیں۔ اس سے بیٹری میں چارج کی بھرمار ہوگی اور اندر بگاڑ کا عمل شروع ہوجائے گا۔ اس کے بجائے جب بھی وقت ملے، بیٹری کو تھوڑا چارج کرتے رہیے جس سے بیٹری پر اضافی دباؤ نہیں پڑتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیٹری کو ایک دم غٹاغٹ سے چارج کرنے کے بجائے دن کے مختلف اوقات میں چارج کیجیے۔ 10 فیصد چارج کم ہونے پر فون پلگ سے لگائیں اب کسے معلوم کہ دن میں کتنی مرتبہ چارج کیا جائے۔ اگر آپ دفتر یا گھر میں ہیں اور بیٹری کی چارجنگ 10 فیصد گرچکی ہے تو اسے چارج کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح دن کے مختلف اوقات میں اسے چارج کرتے رہیے۔ اس طرح ایک طویل عرصے تک اسمارٹ فون کی بیٹری بہترین حالت میں رہے گی۔ بیٹری کو ٹھنڈا رکھیے گرمی اور حرارت موبائل فون بیٹری کی دشمن نمبر ایک ہیں۔ اسی لیے فون کو کسی گرم جگہ پر نہ رکھیے۔ جتنا ممکن ہو فون کو ٹھنڈا رکھیے۔ چارجنگ کے دوران بیٹری مزید گرم ہوجاتی ہے اور اسے چارجنگ کے وقت دھوپ میں نہ رکھیے۔ اس طرح بیٹری بہترین حالت میں رہے گی۔

Share:

گوگل پر یہ چیزیں کبھی سرچ مت کریں


ویسے تو دیکھا جائے تو انٹرنیٹ کی دنیا گوگل کے بغیر ویران ہے
خودکار گاڑیوں سے لے کر ورچوئل رئیلٹی ہیڈسیٹ اور اسمارٹ کانٹیکٹ لینسز تک گوگل کے متعدد پراجیکٹس ہیں مگر اس کی اصل پہچان سرچ انجن ہی ہے۔اور سب ہی گوگل پر روزانہ کچھ نہ کچھ سرچ کرتے ہیں، تاہم کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں گوگل کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ایسی چیزیں جن کے اشتہار بعد میں دیکھنا پسند آئیں۔ہوسکتا ہے کہ آپ گوگل پر کسی وجہ سے ڈائپر ریش کے علاج کو تلاش کرنے کی کوشش کریں اور اگر ایسا ہی کچھ کرتے ہیں تو پھر آپ کو متعدد اشتہارات کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ ہر بار جب بھی آپ کوئی ویب پیج اوپن کریں گے تو ہوسکتا ہے کہ آپ کی مطلوبہ سرچ سے متعلق اشتہار آپ کے سامنے آجائے۔کسی قسم کے جرائم سے متعلق یہ کافی سنگین بھی ہوسکتا ہے، جیسے آپ گوگل پر سرچ کریں کہ کوئی ہتھیار کیسے بنایا جاتا ہے وغیرہ، چاہے ایسا تفریح کے لیے ہی کیوں نہ کیا گیا ہو، مگر مختلف ممالک میں سیکیورٹی ادارے اس طرح کی سرچز کو ہمیشہ ٹریک کرتے ہیں، اور آپ کا آئی پی ایڈریس ان کے ڈیٹابیس میں جاسکتا ہے۔ اپنے مرض کی علامات پہلی بات تو یہ ہے کہ جب طبی مسائل کا سامنا ہو تو اس کے لیے متعدد ویب سائٹس ایسی موجود ہیں، جہاں اس حوالے سے بہترین مواد دستیاب ہوتا ہے، مگر اپنے مرض کی علامات کو انٹرنیٹ پر سرچ کرنا ذہنی طور پر دھچکا پہنچا سکتا ہے، بلکہ بدترین اور بے چینی کا شکار کرسکتا ہے، تو اگر کوئی طبی مسئلہ ہو تو ڈاکٹر گوگل سے رجوع نہ کریں بلکہ کسی ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں۔

جلد کے مسائل

 اگر چہرے پر کوئی دانہ یا دھبہ ہو تو گوگل نہ کریں۔ ایسا کرنے پر آپ کے سامنے اتنی زیادہ معلومات اور تصاویر آجائیں گی جو کہ ہلا کر رکھ دیں گی۔ ویسے تو عام طور پر دانے کچھ دن میں خود ٹھیک ہوسکتے ہیں، تاہم پھر بھی پریشانی ہے تو کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

ٹرانسلیشن

کتنی بار آپ کو انگلش کے اردو ترجمے کے لیے گوگل سے رجوع کرنا پڑا؟ ایسا کرنے کی کوشش کرنی بھی نہیں چاہئے کیونکہ گوگل سے جو ترجمہ آپ کے سامنے آئے گا وہ شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے بلکہ ہوسکتا ہے کہ جملے کا مطلب کچھ سے کچھ ہوجائے۔

کھٹمل

یہ ننھے کیڑے یقیناً رات کی نیند خراب کرسکتے ہیں، تاہم اگر آپ ویسے ہی اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں یا دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ کیڑے کیسے پھیلتے ہیں تو ایسا نہ کریں کیونکہ ان کی تصاویر نیند اڑا دیں گی۔

تمباکو نوش افراد کے پھیپھڑے

ہم میں سے بیشتر افراد تمباکو نوشی کے عادی ہیں اور ہوسکتا ہے کہ اکثر وہ اس عادت کے مضر اثرات کے بارے میں سوچتے بھی ہوں، انٹرنیٹ تمباکو نوشی کے عادی افراد کے بیمار پھیپھڑوں کی تصاویر سے بھرا ہوا ہے، جو کہ ہوسکتا ہے کہ آپ کو بہت زیادہ پریشان کردیں۔

اپنا نام

یہ کوئی راز نہیں کہ انٹرنیٹ کے اس عہد میں پرائیویسی نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی، اگر آپ اپنے نام کو گوگل کریں گے تو بہت زیادہ امکان ہے کہ کچھ ناخوشگوار نتائج کا سامنا ہوجائے، آپ کی چند بری تصاویر، ماضی کی معلومات، غیر مناسب مواد وغیرہ، چونکہ وہ مواد یا تصاویر ڈیلیٹ کرنا آپ کے لیے ممکن نہیں تو اپنے نام سے سرچ کرنے سے بھی گریز کرنا چاہئے
Share:

ﺍﻓﻮﺍﮨﻮﮞ، ﺟﻌﻠﯽ ﺧﺒﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺭﻭﮎ ﺗﮭﺎ ﻡ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻭﺍﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﮐﺎ ﻧﯿﺎ ﻓﯿﭽﺮ ﻻﻧﭻ

ﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﮐﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻣﯿﺴﻨﺠﺮ ﻭﺍﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﻧﮯ ﺍﻓﻮﺍﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺟﻌﻠﯽ ﺧﺒﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﮭﯿﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﺎ ﻓﯿﭽﺮ ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ ﮐﺮﺍﯾﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﭘﯿﻐﺎﻣﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺍٓﮔﺎﮦ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ﺟﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮐﺎﻧﭩﯿﮑﭩﺲ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﻓﺎﺭﻭﺭﮈ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﺭﭘﻮﺭﭨﺲ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻭﺍﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﻠﺴﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺎﺭﻭﺭﮈ ﻣﯿﺴﺞ ﮐﯽ ﺷﻨﺎﺧﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﻟﯿﺒﻞ ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ ﮐﺮﺍﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﻨﯿﺎﺩﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺟﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺻﺎﺭﻑ ﺧﻮﺩ ﮐﻤﭙﻮﺯ
ﮐﯿﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﮔﺎ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﭨﺎﭖ ﭘﺮ ﻓﺎﺭﻭﺭﮈﮈ ﻟﮑﮭﺎ ﻧﻈﺮ ﺍٓﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﺍﺱ ﻓﯿﭽﺮ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺟﻮ ﭘﯿﻐﺎﻣﺎﺕ ﻓﺎﺭﻭﺭﮈ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ، ﻭﮦ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﻧﻈﺮ ﺍٓﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺴﯽ ﻓﺮﺩ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ، ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻥ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﻧﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍٓﺳﺎﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﺱ ﻓﯿﭽﺮ ﮐﻮ ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﻭﺍﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﻓﻮﺍﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﮭﯿﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮨﻼﮐﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ۔ﯾﮧ ﻧﯿﺎ ﻓﯿﭽﺮ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ ﮐﺮﺍﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﺍﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﮐﻮ ﺍﭖ ﮈﯾﭧ ﮐﺮﻧﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ﯾﺎ ﮐﭽﮫ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﻭﺍﭨﺲ ﺍﯾﭗ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﻼﮒ ﭘﻮﺳﭧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻓﯿﭽﺮ ﮐﻮ ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ ﮐﺮﺍﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﻢ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﮐﺴﯽ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﮐﻮ ﻓﺎﺭﻭﺭﮈ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺍٓﮔﮯ ﺑﮭﯿﺠﻨﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ۔ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻟﻮﮒ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﭙﺎﻡ ﯾﺎ ﻣﺸﺘﺒﮧ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﭘﺮ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﺍٓﮔﮯ ﭘﮭﯿﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﺎ ﺟﺎﺳﮑﮯ
Share:

اﺏ ﯾﻮﭨﯿﻮﺏ ﺍﯾﭗ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮑﻮﮔﻨﯿﭩﻮ ﻣﻮﮈ ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ

ﺍﺏ ﺁﭖ ﯾﻮﭨﯿﻮﺏ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻭﯾﮉﯾﻮ ﺍﺱ ﻓﮑﺮ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻭﺍﭺ ﮨﺴﭩﺮﯼ ﯾﺎ ﺳﺮﭺ ﮨﺴﭩﺮﯼ ﺳﮯ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﻮﺳﮑﮯ ﮔﺎ، ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﻓﻮﻥ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺟﯽ ﮨﺎﮞ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺗﺮﯾﻦ ﻭﯾﮉﯾﻮ ﺍﺳﭩﺮﯾﻤﻨﮓ ﺍﯾﭗ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﭘﻠﯿﮑﺸﻦ ﮐﮯ ﺍﯾﻨﮉﺭﺍﺋﯿﮉ ﻭﺭﮊﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ' ﺍﻧﮑﻮﮔﻨﯿﭩﻮ ﻣﻮﮈ ' ﻣﺘﻌﺎﺭﻑ ﮐﺮﺍ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺁﺯﻣﺎﺋﺶ ﺭﻭﺍﮞ ﺳﺎﻝ ﻣﺌﯽ ﺳﮯ ﺟﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ، ﻣﮕﺮ ﺍﺏ ﯾﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﺻﺎﺭﻓﯿﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ﮨﮯ۔
ﮔﻮﮔﻞ ﮐﺮﻭﻡ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ، ﯾﻮﭨﯿﻮﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮑﻮﮔﻨﯿﭩﻮ ﻣﻮﮈ ﺻﺎﺭﻓﯿﻦ ﮐﻮ ﻭﯾﮉﯾﻮﺯ ﮐﻮ ﭘﺮﺍﺋﯿﻮﯾﭧ ﺑﺮﺍﺅﺯ ﮐﯽ ﺳﮩﻮﻟﺖ ﻓﺮﺍﮨﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔

ﯾﮧ ﻓﯿﭽﺮ ﺍﯾﭗ ﮐﯽ ﻭﺍﭺ ﮨﺴﭩﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﺮﭺ ﮨﺴﭩﺮﯼ ﮐﻮ ﮈﺱ ﺍﯾﺒﻞ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ، ﯾﻌﻨﯽ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻓﻮﻥ ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﯾﻮﭨﯿﻮﺏ ﺍﻭﭘﻦ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﻭﮦ ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺍﭘﻠﯿﮑﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺳﺮﭺ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮐﺴﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ۔
ﯾﮧ ﻓﯿﭽﺮ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﺳﯿﭩﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ، ﺟﺲ ﺗﮏ ﺭﺳﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﭗ ﺍﻭﭘﻦ ﮐﺮﮐﮯ ﭨﺎﺋﭗ ﺭﺍﺋﭧ ﺳﺎﺋﯿﮉ ﭘﺮ ﭘﺮﻭﻓﺎﺋﻞ ﺍﻣﯿﺞ ﭘﺮ ﮐﻠﮏ
ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﻧﯿﭽﮯ ﺁﭘﺸﻨﺰ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮑﻮﮔﻨﯿﭩﻮ ﻣﻮﮈ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﮔا
۔

ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﺍﺱ ﻣﻮﮈ ﮐﻮ ﺁﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﯾﮧ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ، ﺁﭖ
ﺍﻧﮑﻮﮔﻨﯿﭩﻮ ﭘﺮ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ، ﺟﺐ ﺁﭖ ﺍﺳﮯ ﭨﺮﻥ ﺁﻑ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﯾﺎ ﺍﻥ ﺍﯾﮑﭩﻮ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ، ﺗﻮ ﺍﺱ ﺳﯿﺸﻦ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺍﯾﮑﭩﯿﻮﯾﭩﯽ ﮐﻠﯿﺌﺮ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﭘﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ، ﺗﺎﮨﻢ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺍﯾﮑﭩﯿﻮﯾﭩﯽ ﺍﯾﻤﭙﻼﺋﺮ، ﺍﺳﮑﻮﻝ ﯾﺎ ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﭧ ﺳﺮﻭﺱ ﭘﺮﻭﻭﺍﺋﮉﺭ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﯾﺰﺍﯾﺒﻞ ﮨﻮﮔﯽ۔
ﺍﯾﺴﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺍﺱ ﭘﺮﺍﺋﯿﻮﯾﺴﯽ ﻣﻮﮈ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﮔﺎﮦ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﺿﺢ ﺍﻧﺘﺒﺎﮦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﻧﮩﯿﮟ۔
ﯾﮧ ﻓﯿﭽﺮ ﺻﺮﻑ ﺑﺮﺍﺅﺯ ﮨﺴﭩﺮﯼ ﺍﻧﻔﺎﺭﻣﯿﺸﻦ ﮐﻮ ﮈﯾﻮﺍﺋﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮨﮯ، ﺗﺎﮨﻢ ﺁﭖ ﮐﯽ ﮨﺴﭩﺮﯼ ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﭧ ﺳﺮﻭﺱ ﭘﺮﻭﻭﺍﺋﮉﺭ ﯾﺎ ﺁﻓﺲ ﻧﯿﭧ ﻭﺭﮎ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ۔

ﺟﺐ ﯾﮧ ﻣﻮﮈ ﺍﻥ ﺍﯾﺒﻞ ﮨﻮﮔﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮔﻮﮔﻞ ﮐﺮﻭﻡ ﺟﯿﺴﺎ ﮨﯿﭧ ﺍﻭﺭ ﺷﯿﮉ ﻭﺍﻻ ﺁﺋﯿﮑﻮﻥ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ، ﺟﺲ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺳﺒﺴﮑﺮﺍﺋﭙﺸﻦ، ﻻﺋﺒﺮﯾﺮﯼ، ﺍﻥ ﺑﺎﮐﺲ ﯾﺎ ﺳﺮﭺ ﺗﮏ ﺭﺳﺎﺋﯽ ﭘﺮ ﯾﺎﺩ ﺩﻻﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺍﻧﮑﻮﮔﻨﯿﭩﻮ ﻣﻮﮈ ﭘﺮ ﮨﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ﺻﺮﻑ ﮨﻮﻡ ﺍﻭﺭ ﭨﺮﯾﻨﮉﻧﮓ ﻓﯿﮉ ﺗﮏ ﺭﺳﺎﺋﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﮔﯽ۔
ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﯿﭧ ﺍﻭﺭ ﺷﯿﮉ ﻭﺍﻟﮯ ﺁﺋﯿﮑﻮﻥ ﭘﺮ ﮐﻠﮏ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻮﮔﺎ ﯾﺎ ﺍﯾﮏ ﺁﭘﺸﻦ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﻣﺪﺕ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩﮐﺎﺭ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﺳﮯ ﭨﺮﻥ ﺁﻑ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
Share:

everything questions











agar ap ko koi bhi masla ho to mujh se poch sakty hain

agar apko coral draw ka data
                                                 ya
 adobe photoshop ka data
 psd files and cdr  png formate files chahye to mujhy coment karen .
or computer softwares mobole apps  chahye to mujhy coment karen .
thank you.............................

Share:

Follow Me

Followers

Popular Posts

Contact us

www.masoodahmad.ga Mobile and Computer Latest Updates News Tips And triks And Coral draw Adobe photoshop (cdr,psd) files free download Logos , card Designs , Business card Design , islamic cdr files

Featured post

How to Subscribe Jazz Monthly Whatsapp Package Jazz Whatsapp Package Ahmad Tech Package Name                                    ...

Pageviwes

Search post

Breaking

Is website men Ap ko Mobile Computer News aur Tips and triks milen gi
Coral draw Adobe photoshop files free men milen Gi...
Is K sath Ap Ko life Styles k Bary men Bataya jay ga......
Name ka pehla Harf Ap k bary men kia kehta hai
Jin Logon K name A....................................................To ............... Z . Sy shuru hota hai woh log Kaisy Hoty Hain........................
Please Follow me For New updates...
Thank You.........

Essentially

Please Follow (Subscribe) my website for new updates
And
Download cdr (coral draw) , Psd (Adobe Photoshop) Files free download notifications
Thank You..............................

Hi Friends

reading posts daily

About me

My name is Masood Ahmad I am From Pakistan. I live In Punjab I am a Graphics Designer .

Contact Form

Name

Email *

Message *

Facebook

Follow Us

Popular

Powered by Blogger.

Contact Form

Name

Email *

Message *

Blog Archive

Facebook