گوگل پر یہ چیزیں کبھی سرچ مت کریں
ویسے تو دیکھا جائے تو انٹرنیٹ کی دنیا گوگل کے بغیر ویران ہے
خودکار گاڑیوں سے لے کر ورچوئل رئیلٹی ہیڈسیٹ اور اسمارٹ کانٹیکٹ لینسز تک گوگل کے متعدد پراجیکٹس ہیں مگر اس کی اصل پہچان سرچ انجن ہی ہے۔اور سب ہی گوگل پر روزانہ کچھ نہ کچھ سرچ کرتے ہیں، تاہم کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں گوگل کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ایسی چیزیں جن کے اشتہار بعد میں دیکھنا پسند آئیں۔ہوسکتا ہے کہ آپ گوگل پر کسی وجہ سے ڈائپر ریش کے علاج کو تلاش کرنے کی کوشش کریں اور اگر ایسا ہی کچھ کرتے ہیں تو پھر آپ کو متعدد اشتہارات کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ ہر بار جب بھی آپ کوئی ویب پیج اوپن کریں گے تو ہوسکتا ہے کہ آپ کی مطلوبہ سرچ سے متعلق اشتہار آپ کے سامنے آجائے۔کسی قسم کے جرائم سے متعلق یہ کافی سنگین بھی ہوسکتا ہے، جیسے آپ گوگل پر سرچ کریں کہ کوئی ہتھیار کیسے بنایا جاتا ہے وغیرہ، چاہے ایسا تفریح کے لیے ہی کیوں نہ کیا گیا ہو، مگر مختلف ممالک میں سیکیورٹی ادارے اس طرح کی سرچز کو ہمیشہ ٹریک کرتے ہیں، اور آپ کا آئی پی ایڈریس ان کے ڈیٹابیس میں جاسکتا ہے۔ اپنے مرض کی علامات پہلی بات تو یہ ہے کہ جب طبی مسائل کا سامنا ہو تو اس کے لیے متعدد ویب سائٹس ایسی موجود ہیں، جہاں اس حوالے سے بہترین مواد دستیاب ہوتا ہے، مگر اپنے مرض کی علامات کو انٹرنیٹ پر سرچ کرنا ذہنی طور پر دھچکا پہنچا سکتا ہے، بلکہ بدترین اور بے چینی کا شکار کرسکتا ہے، تو اگر کوئی طبی مسئلہ ہو تو ڈاکٹر گوگل سے رجوع نہ کریں بلکہ کسی ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں۔
خودکار گاڑیوں سے لے کر ورچوئل رئیلٹی ہیڈسیٹ اور اسمارٹ کانٹیکٹ لینسز تک گوگل کے متعدد پراجیکٹس ہیں مگر اس کی اصل پہچان سرچ انجن ہی ہے۔اور سب ہی گوگل پر روزانہ کچھ نہ کچھ سرچ کرتے ہیں، تاہم کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں گوگل کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ایسی چیزیں جن کے اشتہار بعد میں دیکھنا پسند آئیں۔ہوسکتا ہے کہ آپ گوگل پر کسی وجہ سے ڈائپر ریش کے علاج کو تلاش کرنے کی کوشش کریں اور اگر ایسا ہی کچھ کرتے ہیں تو پھر آپ کو متعدد اشتہارات کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ ہر بار جب بھی آپ کوئی ویب پیج اوپن کریں گے تو ہوسکتا ہے کہ آپ کی مطلوبہ سرچ سے متعلق اشتہار آپ کے سامنے آجائے۔کسی قسم کے جرائم سے متعلق یہ کافی سنگین بھی ہوسکتا ہے، جیسے آپ گوگل پر سرچ کریں کہ کوئی ہتھیار کیسے بنایا جاتا ہے وغیرہ، چاہے ایسا تفریح کے لیے ہی کیوں نہ کیا گیا ہو، مگر مختلف ممالک میں سیکیورٹی ادارے اس طرح کی سرچز کو ہمیشہ ٹریک کرتے ہیں، اور آپ کا آئی پی ایڈریس ان کے ڈیٹابیس میں جاسکتا ہے۔ اپنے مرض کی علامات پہلی بات تو یہ ہے کہ جب طبی مسائل کا سامنا ہو تو اس کے لیے متعدد ویب سائٹس ایسی موجود ہیں، جہاں اس حوالے سے بہترین مواد دستیاب ہوتا ہے، مگر اپنے مرض کی علامات کو انٹرنیٹ پر سرچ کرنا ذہنی طور پر دھچکا پہنچا سکتا ہے، بلکہ بدترین اور بے چینی کا شکار کرسکتا ہے، تو اگر کوئی طبی مسئلہ ہو تو ڈاکٹر گوگل سے رجوع نہ کریں بلکہ کسی ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں۔
No comments:
Post a Comment